ان کے شاگردوں میں غم کی لہر اور علاقے کے لوگ سوگوار
رانچی،2نومبر :حافظ نظیر احمد رشیدی مہتمم دارالقرآن وانوار العلوم قاسمہ نظام نگر ہند پیڑھی رانچی آج دار فانی سے کوچ کر گئے ۔ ان کی نماز جنازہ ان کے بڑے صاحبزادہ حافظ محمدحذیفہ نے پڑھائی اور ڈورنڈہ قبرستان میں سپرد خاک کئے گئے ۔ دینی تعلیم کے شعبہ میں مرحوم نے جو کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں اس سے نہ صرف ہند پیڑھی رانچی بلکہ پوری ریاست اچھی طرح واقف ہے ۔ نابینا ہونے کے باوجود ساری زندگی انہوںنے دینی و علمی بیش بہا خدمات انجام دی ۔ ان کے ہزاروں شاگرداں آج مختلف علاقوں میں دینی تعلیم کی روشنی پھیلا نے میں مصروف ہیں ۔
مدرسہ دارلقرآن رانچی کا وہ معروف تعلمی و علمی ادارہ ہے جو 1961میں قائم ہوا ،اس کی بنیاد حضرت مولانا عبد الرشید رانی ساگری ؒنے رکھی تھی جو مدرسہ کے بانی حضرت مولانا جمیل اختر کے زیر نگرانی اپنی شروعاتی دور میں پورے آن بان کے ساتھ رواں دواں رہا ۔ اس کے بعد 1972 سے اس کی باگ ڈور حافظ نظیر احمد رشیدی صاحب کے مضبوط ہاتھوں میںآئی۔ ان دنوں ہند پیڑھی جیسے علمی اعتبار سے سنگلاخ علاقہ میں دینی تعلیمی ادارے کا بہت بڑا فقدان تھا ۔ لیکن موصوف کی جہد مسلسل اور پرعزم کاوشوں اور لوگوں کے تعاون سے اس کا مضبوط نظام چلتا رہا۔ جس کے نتیجے میں سینکڑوں حفاظ کرام فارغ ہوتے رہے۔ ہند پیڑھی کے مشرقی علاقے میںجب مسلمانوں کی نئی آبادی بسی تو انہوں نے وہاں کے لوگوں کے لئے بھی دینی تعلیمی ادارے کی ضروت محسوس کی اور پھر الحمداللہ نظام نگرہندپیڑھی میں دوسرا ادارہ مدرسہ انوار العلوم قاسمیہ کے نام سے قائم ہوا ۔ 1990 میں نئی زمین خرید کر اس کی بنیاد رکھی گئی جو ان دنوں دو منزلہ عمارت کی شکل میں کھڑی ہے ۔
تعلیم پانے والے بچوں کے لئے مطبخ بھی قائم ہے۔ دونوں مدرسوں میں کئی بار جلسہ دستار بندی کی تقریب منعقد ہوئی ۔جس میں ملک کے بڑے مشہور و معروف اعلماء کرام کی تشریف آوری ہوتی رہی۔ ان میں اگر چند ناموں کا ذکر کیا جائے تو ان میں حضرت قاضی مجاہد السلام قاسمی جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ ، حضرت مولانا نظام الدین صاحب امیر شریعت امارت شرعیہ ،حضرت مولانا سالم صاحب قاسمی مہتمم وقف دارالعلوم دیوبند ،حضرت مولانا عرفان صاحب قاسمی مبلغ دارالعلوم دیوبند کے علاوہ مختلف ملک گیر سطح کی معروف شخصیتیںتشریف لاچکیںہیں۔ موجودہ وقت میں مدرسہ ھذا میں 7اساتذہ کرام اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ جس سے سیکڑوںبچے علم دین سے بہر ہ ور ہو رہے ہیں۔
0 Comments