ایسی شخصیت صدیوں میں پیدا ہوتی ہے : حاجی محبوب عالم شیوپور
استقبالیہ پروگرام و اجلاس تحفظ ایمان و اسلام میں تشریف لائے مہمانان کرام کا اظہار خیال
گانواں پہرا ٢٩/ نومبر جامعہ اسلامیہ دارالفلاح للبنات پہرا میں عالی جناب الحاج محبوب عالم شیوپور مقیم حال بنگلہ دیش کے استقبال اور علاقے کے علماء و ائمہ کے لیے تحفظ ایمان و اسلام اجلاس کا انعقاد کیا گیا، اس اجلاس میں جامعہ ہذا کی طالبات نے قرآت، نعت اور اردو انگلش تقاریر سے معزز مہمانوں کا دل جیت لیا، پہرا اور اس کے قرب و جوار سے تشریف لائے دانشوران و ذمہ داران نے اخیر میں اپنے تاثرات پیش کیے، صدر عبدالقیوم صاحب نے اپنا تاثر دیتے ہوئے کہا کہ جامعہ کی شکل میں ہمیں صرف ادارہ نہیں بلکہ ایک تحریک ملی ہے، جہاں اس پسماندہ علاقہ میں لڑکیاں دوپٹہ تک نہیں رکھتی تھیں وہاں آج اسکارف اور برقع میں ملبوس نظر آتی ہے یہ دارالفلاح کی دین ہے ۔
قاری عبدالوکیل صاحب امام وخطیب مدینہ مسجد بادیڈیہہ نے نعتیہ کلام پیش کیا، سکریٹری جناب غلام سرور صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہاں کی خصوصیت یہ ہے کہ چھوٹی چھوٹی بچیاں مکمل تجوید کی رعایت کے ساتھ قرآن پڑھتی ہیں، یہاں کی تعلیم قابل رشک ہے اور اساتذہ اور ذمہ داران مبارک باد کے مستحق ہیں، اتنے کم وقتوں ترقی کے اتنے مراحل طے کرنا آسان کام نہیں ہوتا، میری دعا ہے کہ ادارہ یونہی ترقی کرے، ایک بچی کی تلاوت کلام پاک سے متاثر ہوکر انھوں نے کہا کہ اس بچی نے اتنا عمدہ لب و لہجے میں تلاوت کی کہ میں انعام دینے پر مجبور ہوگیا ۔
اس اجلاس کے مہمان خصوصی عالی جناب الحاج محبوب عالم صاحب شیوپور نے اپنے بیان میں کہا کہ مفتی غلام رسول منظور القاسمی جیسی شخصیت صدیوں میں پیدا ہوتی ہے، تعلیم سب سے اہم چیز ہے اور لڑکیوں کی تعلیم از حد ضروری ہے اور تعلیم و تربیت کا یہ کام جامعہ میں بہ خوبی ہورہا ہے، انھوں اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ درجنوں کتابوں کے مصنف ذی استعداد عالم دین کا دارالعلوم سے نکل کر شہروں اور بڑے بڑے اداروں کو چھوڑ کے اس پسماندہ علاقے میں علم کی روشنی بکھیرنا، ان کی بہت بڑی قربانی ہے، انھوں نے بتایا کہ کس طرح ان کے مشوروں پر عمل کرتے ہوئے اس ادارے کا قیام عمل میں آیا اور کس قدر تنگی کو برداشت کیا گیا ۔ پہرا کی عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حتی الامکان میرا تعاون دارالفلاح کو حاصل ہے لیکن کامیابی تب ملے گی جب آپ سب دامے درمے سخنے ادارہ کا تعاون کریں گے اور ہر کام میں ساتھ دیں گے۔ پروگرام میں حصہ لینے والی تمام طالبات اور جملہ اساتذہ کے لیے ایک ایک ہزار روپے بہ طور انعام دینے کا اعلان کیا۔
جامعہ کے بانی و مہتمم جناب مفتی غلام رسول منظور القاسمی صاحب نے عوام کے سامنے ادارے کی ضروریات اور اس کے تقاضے کو رکھتے ہوئے بتایا کہ جگہ کی تنگی کی وجہ سے اس سال کم از کم ٣٥ بچیوں کو واپس کرنا پڑا، اوپر تیسری منزل کی ڈھلائ ضروری ہوگئی ہے، بچیوں کے لیے ایک وضو خانہ اور باتھ روم کی بھی سخت ضرورت ہے، ملک میں تیزی سے پھیل رہے ارتداد کا فتنہ پر اپنی بے چینی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لڑکیوں کا غیر مسلموں کے ساتھ شادی کرنا انتہائی افسوسناک اور فکر کی بات ہے، جس کے انسداد کے لیے مضبوط لائحہ عمل طے کرنا ہوگا، انھوں نے بتایا کہ وقت کے تقاضے کے مطابق ایک اسلامی اسکول کا قیام جہاں دینی ماحول میں بچے اور بچیاں عصری تعلیم حاصل کرسکے، ہماری اولین ترجیح ہے، جس کے لیے ابھی سے کوشش شروع کردی گئی ہے۔ اخیر میں تمام مہمان اور شرکاء مجلس کا شکریہ ادا کیا ۔
اس موقع پر جناب حافظ حیدر علی ، حافظ عاشق الہی ،مولانا تاثیر ندوی ، مفتی مقیم صاحب ، قاری محمد شوکت ، جناب سراج صاحب ،سکریٹری جناب مستقیم صاحب، مفتی مجاہد حسین ،مولانا معراج مظاہری ،آفتاب ارمان ، محمد افضل ، محمد توصیف ،مولوی محمد صدام و دیگر علما و دانشوران موجود تھے ۔
0 Comments