حافظ ملت کی دینی،مسلکی اورملی خدمات امت مسلمه کے لیے قابل رشک ڈاکٹر مفتی امجد رضا امجد
رانچی: حضور حافظ ملت علامه عبد العزیز محدث مرادآبادی، بانی جامعہ اشرفیه مبارک پور علیه الرحمه کے سالانہ عرس کے حسین موقع پر مرکزی اداره شرعیه سلطان گنج پٹنه بهار کے علامه ارشدالقادری سیمینار هال میں فقیه ملت حضرت علامه مفتی حسن رضا نوری صدر مفتی اداره شرعیه کی سرپرستی ،حضرت علامه قاری نوازش کریم فیضی پرنسپل اداره شرعیه پٹنه کی صدارت اور حضرت علامه جمال انور رضوی شیخ الحدیث اداره شرعیه کی قیادت میں بارگاه حضور حافظ ملت علیه الرحمه میں خراج عقیدت پیش کرنے کی غرض سے ایک تقریب سعید کا انعقاد کیا گیا تلاوت کلام الله کے بعد نعت ومنقبت کے گلدستے پیش کے گۓ اس کے بعد مرکزی ادارهٔ شرعیه پٹنه کے چیف قاضی ،ماهر رضویات ،حضرت علامه مفتی ڈاکٹر امجد رضا امجد نے حضور حافظ علیه الرحمه کی حیات وخدمات پر روشنی ڈالتے هوۓ فرمایا که حضور حافظ ملت قدس سره نے حیات مستعار کی آخری بهار تک درس وتدریس ،بحث ومناظره، تصنیف وتالیف ،تقریر وبیان اور بیعت وارشاد وغیرہ کے ذریعے جو دین ومسلک کی خدمات انجام دی هیں یقیناً وه همارے لیے قابل رشک و تقلید هے ،حضور صدر الشریعه کی وساطت سے اعلی حضرت امام احمد رضاقدس سره کے فیضان سے مالا مال هوۓ اور اس فیضان اور فکر رضا کی ترسیل وابلاغ میں کوئی کسر نهیں چھوڑی،مختلف موضوعات پر کم وبیش ایک درجن کتابیں تصنیف فرمائیں ،هزاروں تلامذه پیدا کیے،جامعه اشرفیه کی صورت میں امت مسلمه کو ایک عظیم اور قابل فخر دینی قلعہ دیا، آپ نے اپنے دین و مسلک میں کبھی مداهنت گواره نهیں کیا ،اور اپنے قول وعمل سے همیشه یه پیغام دیتے رهے که کسی کے اندر مسلک اهلسنت وجماعت یعنی مسلک اعلی حضرت کے متعلق تھوڑی بھی کجی پاؤ تو سمجھ لو کہ وه تمهارا نهیں هے ،مسلک اعلی حضرت پر ثابت رهنا یه نجات کا ضامن هے۔ حضور حافظ ملت کی بارگاه کے فیض یافتگان نے بھی اپنے استاذ گرامی کی روش کو بر قرار رکھتے هوۓ دین متین کی خدمت اور مسلک اعلی حضرت کی خوشبو کو اکناف عالم میں پھیلایا،امام احمد رضا قدس سره کی کتب کی اشاعت میں اهم رول اداکیا
،قاید اهلسنت علامه ارشدالقادری علیه الرحمه حضور حافظ ملت کے قابل فخر تلامذه میں سے هیں جنهوں نے دین اسلام کی ترویج واشاعت اور فکر رضا کی ترسیل میں خون جگر کے آخری قطرہ نچوڑ کر رکھدیا،حضرت مفتی حسن رضا نوری نے فرمایا که بزرگوں کی یاد اس لیے منائی جاتی هے که تاکہ اس بات پر غور وفکر کیا جاۓ که وه اس مقام پر کیسے فایز هوۓ تاکہ هم بهی اس طرح زندگی گزارنے کی کوشش کریں حضور حافظ ملت علیه الرحمه کی شخصیت جهاں علمی اعتبار سے متنوع الجهات تھی وهیں عملی اعتبار سے بھی قابل تقلید هے فرایض وواجبات کی ادایگی کے ساتھ سنن ومستحبات پر بھی همیشگی اور مداومت فرماتے جو ولی کی پهچان هے، آپ کی کبھی بھی تهجد کی نماز قضانہیں هویٔ، آپ نے حضور صدرالشریعه علیه الرحمه سےعلم وعمل دونوں اکتساب کیا لھذا آپ اپنے اپنے استاذ گرامی کی سچی تصویر تھے ،حضرت مولانا قاری نوازش کریم نے فرمایاکه بزرگوں کی بارگاه میں سچی خراج عقیدت یه که ان کی عملی زندگی کو اپنے اندر لانے کی کوشش کی جاۓ ،حضور حافظ ملت صرف عالم نهیں بلکه عالم گر اور ولی کامل تھے ،اصلاح مفاسد اور خدمت خلق آپ کا وطیره تھا،بلاشبہ آپ کی خدمات کی خوشبو سے عالم معطر هے ،آپ کی خدمات جلیله کے زریں نقوش تا قیامت تابنده رهیں گے
،حضرت مولانا جمال انور رضوی نے فرمایا که حضور حافظ ملت علیه الرحمه علمی صلاحیت و لیاقت کے قایل اپنے تو هیں هی بلکه اغیار بهی هیں معترف هیں، سیکڑوں محدثین،مفسرین،مصنفین اور مناظرین وغیرہ آپ کی درسگاه سے پیدا هوۓ ،آپ نے صرف عالم نهیں پیدا فرمایا بلکه دینی حمیت اور مسلکی تصلب ان کے اندر کوٹ کوٹ بھر دیا،حضرت علامه سید احمد رضا مهتمم ادارهء شرعیه پٹنه ،مفتی غلام سرور قادری مصباحی نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظهار فرمایا ، اس تقریب سعید میں پٹنه شهر کے معززین ،مرکزی اداره شرعیه کے طلبه اور منتظمین کے علاوه حافظ فخرالدین رضوی، مفتی عبدالباسط مصباحی ،مفتی غلام اختر رضا ازهری ،مفتی غلام حسین ثقافی ،مفتی اظهر حسین مصباحی ،مفتی وسیم اختر ثقافی ،مولانا راشد مصباحی، حافظ جاوید اختر رضوی، حافظ معراج احمد فریدی، حافظ اکبر اشرفی، حافظ مسعود اشرفی،ماسٹر احمد اور صدرالدین نے شرکت فرمایی اور قاری نوازش کریم کی دعا پر محفل کا اختتام هوا
0 Comments