پدم شری بیکل اتساہی اور انکی نعتیہ

 


پدم شری بیکل اتساہی اور انکی نعتیہ شاعری

مولانا عبدالواجد رحمانی

 چترویدی جمعیت علماء لا تہار 990533766
 بیکل اتساہی 1928ء میں اتر پردیش کے ضلع بلرام پور موضع گو گور میں پیدا ہوئے آپکا پورا نام لودھی محمد شفیع ، تخلص بیکل وارثی ثم اتساہی تھا وارثی سے اتساہی ہونے کا واقعہ بیان کیا جاتا ھے کہ ایک بار نہرو کے دور حکومت میں گونڈہ میں ایک سیاسی جلسہ ہوا جہاں وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو تشریف لائے بیکل اتساہی نے نہر کا استقبال اپنے نظم "کسان بھارت کا " سے کیا تو نہر بہت متاثر ہوئے اور کہا یہ ہمارا اتساہی شاعر ھے بس اسی دن سے بیکل وارثی بیکل اتساہی ہو گیے ۔
بیکل اتساہی ہندوستان کے ان شعرا میں ایک تھے جنکی شاعرانہ عظمتوں کے آگے بڑے بڑوں کی جبین نیاز خم ہو جاتی ہیں۔
بیکل اتساہی کا نام پوری ادبی دنیا میں ایک قادر الکلام غزل گو نظم و گیت نگار کی حیثیت سے روشن ھے مگر آپ نے جس گھرانے میں آنکھ کھولی وہ خالص مذہبی گھرانہ تھا دین اسلام سے تعلق اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت گویا گھٹی میں ملی ہوئی تھی مزید اس پر وقت کی عظیم شخصیت حافظ ملت علیہ الرحمہ کی نگاہ با فیض نے عشق مصطفی کا رنگ عطا کر دیا بیکل صاحب انہیں کے دست حق پرست پر بیعت ہو کر سلسلہ عالیہ قادریہ میں داخل ہو گیے پھر کیونکر نہ آپ اپنے آقا می کنیم کے دربار میں عقید توں کے پھول نچھاور کرتے یعنی اپنی شاعری کو عشق رسول کے آبدار موتیوں سے سجاتے اپنی آرزؤں کو شعری پیکر میں ڈھال کر محبوب رب العالمین کی بارگاہ میں پیش کر کے دنیا آخرت کی سعاد ہمیں اپنے دامن میں بھرتے! بیکل صاحب عشق رسول میں سر شار ہو کر عقیدت کے پھول اس قدر چنے کے اس صدی کے سب سے بڑے نعت خواں بن گیے آپ دنیائے نعت و حمد میں تنہا نظر آتے ہیں جنہیں بارگاہ خد اور سول میں حمد و نعت ۱۱/ مجموعے پیش کرنے کی کی سعادت حاصل ہوئی ہو ڈاکٹر مشاہد حسین رضوی لکھتے ہیں
بیکل اتساہی شخصی طور پر ایک سچے پکے مسلمان تھے صوفی منش صاحب سلسلہ تھے وقت کے عظیم محدث حافظ ملت کے مرید خاص تھے امام نعت مولانا احمد رضا بریلوی کے پیغام عشق کے امین تھے محبت رسول ان کی زندگی کا سرمایہ تھا ان کی نعتیہ شاعری سر کار دو عالم سلیم سے ان کے بے پناہ اور والہانہ محبت کا آئینہ دار ھے آپکی شعری کائنات میں ۱۱ مجموعوں پر مشتمل نعت و سلام مناجات و مناقب کا اتنا بڑا ذخیرہ اپنی مثال آپ ہے جس سے بیکل اتساہی کی قادر الکلامی روحانی پاکیزگی والا نه عشق رسول کا اظہار ہوتا ھے آپکی نعتوں میں محتاط وارنگی ہے خلوص وللہیت سے جذبات کی صداقت ھے احساس کی پاکیزگی ہے ۔
بیکل اتساہی کے اندر کا مسلمان بارگاہ ایزدی میں قبولیت حاصل کر چکا تھا عشق نبوی سے آپ نے جو بلندیاں حاصل کیں۔ وہ آپ کا ہی حصہ تھیں آپ نے شعر پڑھنے کا آغاز فرمایا تو رب قدیر نے آپ سے نعت ہی کہلوائی موقع تھا بہرائچ شریف میں سید سالار مسعود غازی کے درگاہ کا نعتیہ مشاعرہ اور بیکل اتساہی کے شاعرانہ سفر کا آغاز اور بیکل اتساہی نے اسی مشاعرے میں پہلی بار نعت کا مصرعہ پیش کیا اور مداح رسول ہو گئے بیکل صاحب نعت اس انداز میں کہتے تھے کہ سامعین پر وجد کی کیفیت پیدا ہو جاتی تھی۔
 میرے احساس کو مولیٰ میرا قاضی کر دے 
فیصلہ جو بھی منت کش ماضی کر دے
 اے خدا ایک جھلک ہی کیلیے بیکل ہوں 
اپنے محبوب کو میرے لیے راضی کر دے

Post a Comment

0 Comments

MK Advance Dental Hospital
Hopewell Hospital
Shah Residency IMG
S.R Enterprises IMG
Safe Aqua Care Pvt Ltd Image