محمد ادریس انصاری پاکستان کے سیلاب زدہ بے گھر اور فاقہ کشی کے شکار افراد کی امداد کے لئے ہندوستانی مسلمانوں اور ہندوستان کی دینی و ملی تنظیموں کے سربراہان سے اپیل اسلام میں ایسے مصیبت زدہ افراد کی خدمت کی بڑی اہمیت ہے اور یہ نیک عمل مسلمانوں اور علمائے اسلام کی بڑی ذمہ داری ہے اور ان کا دینی فریضہ بھی ہے۔ دنیا کے تمام انسان خواہ وہ کسی بھی مذہب و ملت سے منسلک ہوں ان کے انسانی فرائض اور انسانی حقوق یکساں ہیں اور ان کے انسانی فرائض اور انسانی حقوق کی ادائیگی کا دائرۂ عمل نہ صرف ان کے اپنے ملک تک وسیع ہے بلکہ ان کے پڑوسی ممالک اور دنیا کے دیگر ممالک تک وسیع ہے۔ موجودہ وقت میں پاکستان سیلاب زدہ ملک ہے اور وہاں ۳۳ ملین مسلمان اس سیلاب سے متاثر ہیں جو اپنے پڑوسی ممالک کی امداد کے علاوہ بین الاقوامی امداد کے مستحق اور محتاج ہیں۔ چین جو پاکستان کا پڑوسی ملک ہے ۔پاکستان کے سیلاب زدہ بے گھر اور فاقہ کشی کے شکار افراد کی مدد کے لئے ریلیف کا سامان کے علاوہ نہایت عمدہ مضبوط اور آرام دہ ۱۳ہزار خیمے فضائی راستے سے پاکستان پہنچا چکا ہے۔ ترکی حکومت ٹرین کے ذریعہ ریلیف کا سامان پاکستان پہنچاتا رہا ہے۔ ہندوستان کی مرکزی حکومت کی جانب سے بھی ریلیف کا سامان پاکستان پہنچایا گیا ہے۔ سعودی عرب پہلے بھی پاکستان کو امداد پہنچا چکا ہے اور امداد پہنچا نے کا عمل جاری رکھا ہے۔ پاکستان قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے فنڈنگ حاصل کرنے والے ۷ ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔ ہندوستان پاکستان کا پڑوسی ملک ہے جو دنیا کی سب سے زیادہ مسلم آبادی والا ملک ہے۔ جہاں مسلمانوں کی آبادی ۲۵ کروڑ ہے۔ اور اس ۲۵ کروڑ کی مسلم آبادی میں جمعیت العلما ہند، جماعت اسلامی ہند اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ہندوستان کی ملک گیر دینی تنظیمیں ہیں۔ جمعیت العلما ہند اور جماعت اسلامی ہند بین الاقوامی شہرت یافتہ تنظیمیں ہیں۔ ان کے علاوہ امارت شرعیہ، ادارۂ شرعیہ، آل انڈیا ملی کونسل اور دیگر بہت سی دینی و ملی تنظیموں کا بھرمار ہے۔ ہندوستان کے ۲۵ کروڑ مسلمانوں اور ہندوستان کی مذکورہ بالا دینی و ملی تنظیموں کے سربراہان پر پڑوسی ملک پاکستان کے ۳۳ ملین سیلاب زدہ بے گھر اور فاقہ کشی کے شکار افراد کی امداد کے لئے ریلیف کا سامان پاکستان بھیجے جانے کے عمل کو انجام دینا لازمی ہے۔ اور یہ عمل ان کا دینی فریضہ ہے۔ لیکن نہایت افسوس کی بات ہے کہ ان کی جانب سے اس عمل کی انجام دہی سے متعلق کوئی خبر نہیں ہے۔ ہندوستان کی مذکورہ بالاتنظیموں میں سے کچھ تنظیموں کے سربراہان اپنے ملک میں قدرتی آفات سے متاثرہ افراد کی امداد کے لئے ہندوستانی مسلمانوں سے مالی تعاون فراہم کرنے کی اپیل کرتے ہیںاور عوام سے حاصل مالی تعاون کی رقم سے ریلیف کا سامان خرید کر ملک کی سرکاری اہل کاروں سے بھی قبل متاثرہ افراد کے یہاں جاتے ہیں اور ان کے درمیان ریلیف کا سامان تقسیم کرتے ہیں جو قابل ستائش ہے۔ لیکن پڑوسی ملک پاکستان کے سیلاب زدہ بے گھر اور فاقہ کشی کے شکار افراد کے بارے میں ان کا فکر مند نہ ہونا اور پاکستان کے ایسے لوگوں کی امداد کے لئے ہندوستانی مسلمانوں کو مالی تعاون فراہم کرنے کی اپیل نہ کرنا قابل مذمت ہے۔ اقوام متحدہ کی امدادی محکمہ یونیسف کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے مختلف ممالک جو پاکستان کو سیلاب زدہ افراد کی مدد کے لئے ریلیف کا سامان پاکستان پہنچانے کے لئے یقین دہانی کرا چکے تھے ویسے ممالک اب ایسی امداد پاکستان کو پہنچانے میں خاموشی اختیار کر چکے ہیں جس کا سبب شاید یہ ہو سکتا ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان دنیا کے باقی مسلم ممالک کی تنظیم اسلامی تعاون تنظیم کا رکن ہے جس کی جانب سے پاکستان کے ایسے سیلاب زدہ افراد کی امداد کے لئے ہر طرح کا ریلیف کا سامان پاکستان پہنچایا جا سکتا ہے لیکن اس تنظیم کی جانب سے اس سمت میں کوئی پہل نہیں کیا گیا ہے جو نہایت حیرت کی بات ہے۔ اس صدی کا سب سے بڑے سیلاب سے پاکستان کا دو تہائی رقبہ کی زمین پر بنے سبھی سڑکیں، سبھی پلیں، سبھی دکانات، سبھی کچے مکانات، سبھی طبی ادارے، ہوسپیٹل، سبھی اسکول، سبھی کالج ، سبھی مدارس و مکاتب برباد ہو چکے ہیں اور ملک کے ۳۳ ملین بے گھر اور فاقہ کشی کے شکار افراد بین الاقوامی امداد کے مستحق اور محتاج ہیں۔ کاش آج سن ۲۰۲۲ء میں ہندوستان کی سرزمین سے جو عالمگیر تحریک تعمیر ملک و ملت اسلامیہ کا آغاز اور عالمگیر سماجی مسلم تنظیم اور اس کی ملکی شاخہ ملک گیر سماجی مسلم تنظیم کا قیام کا آغاز عمل میں لایا گیا اس تنظیم کا قیام آج سے کچھ عرصہ قبل عمل میں لایا گیا ہوتا تو اس تنظیم کے مرتب دستور العمل کے تحت اس تنظیم کے عوامی بیت المال کے فنڈ میں ہندوستان کے ۲۵ کروڑ مسلمانوں کی جانب سے جمع اربوں روپیے کی رقم سے ہر قسم کا ریلیف کا سامان اس تنظیم کی جانب سے حکومت ہند کے معرفت پاکستان بھیجا جا سکتا تھا۔ میں دنیا کے ۵۷ مسلم ممالک کی تنظیم اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہان ، ہندوستان کے سبھی دینی و ملی تنظیموں کے سربراہان اور ہندوستان کے ۲۵ کروڑ مسلمانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ سبھی پاکستان کے سیلاب زدہ بے گھر اور فاقہ کشی کے شکار افراد کی امداد کے لئے پہل کرتے ہوئے ایسے پریشان حال مسلمانوں کی بین الاقوامی امداد اور عالم اسلام میں مسلمانوں کی بین الاقوامی اتحاد کی ایک نئی مثال قائم کریں۔
0 Comments