دارالعلوم دیوبند کے فتوی اور مجلس شوری کی اکثریت کے فیصلے کے مطابق مولانا عبید اللہ قاسمی ہی اقراء مسجد کے خطیب ہیں ,
اقراء مسجد مجلس شوری کے رکن محمد افروز عرف چھوٹو نے ایک پریس بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اقراء مسجد کی مجلس شوری کے ممبروں کی اکثریت اور دارالعلوم دیوبند کے فتوی کے مطابق مولانا عبید اللہ قاسمی صاحب ہی اقراء مسجد کے خطیب ہیں, ان کے خلاف چند لوگوں کے ذریعہ چلائی جارہی سازش کی وجہ کر ان کی طبیعت خراب رہنے کی وجہ سے ڈاکٹروں کے مشورے سے شہر کے بہت ہی ذمےدار افراد نے( جس میں راعین پنچایت کے صدر جناب حاجی فیروز صاحب, جھارکھنڈ جمیعت القریشی کے ریاستی صدر جناب مجیب قریشی صاحب, وارڈ 22 کے سابق کونسلراور سماجی کارکن جناب اسلم صاحب, وارڈ 16 کے سابق کونسلر اور سماجی کارکن جناب صلاح الدین سنجو صاحب, آل انڈیا گدی سماج کے صدر جناب حاجی صاحب علی صاحب,گدی پنچایت کے جناب معراج گدی صاحب,جمیعت اہل حدیث کے ذمےدار جناب شکیل کیپٹن صاحب ادریسیہ چوراسی پنچایت کے جناب مجمد اسلام صاحب شامل تھے)
مولانا قاسمی صاحب کو حالات کے معمول ہونے اور ان کے اچھی طرح صحت یاب ہونے تک کچھ ہفتوں کے لئے خطابت نہ کرنے کی گزارش ان کے گھر جا کر کی تھی اور ان سے کہا تھا کہ ہم لوگ آپ کے پاس خیرخواہی کے جذبہ سے آئے ہیں, آپ ہم لوگوں پر یقین اور بھروسہ کیجئے, آپ کے ساتھ یقیناً انصاف ہوگا,بلکہ ابھی کچھ دنوں قبل جناب حاجی فیروز صاحب نے ان سے ملنے گئے مجلس شوری کے ایک ممبر جس نے کمیٹی کے چند ممبروں کو اپنا بندھک اور غلام بنا لیا ہے سے پوری ایمانداری اور صاف گوئی سے کہا تھا کہ دیکھو بھائی ہم ذمے داروں سے پوچھے اور مشورہ کئے بغیر ابھی کسی کو مستقل خطیب بحال مت کرنا کیونکہ ہم لوگوں نے مولانا عبید اللہ قاسمی صاحب سے گزارش کر کے ان کو خطابت سے کچھ دنوں کے لئے روکا ہے اور ان کو زبان دیا ہے اور ان سے گزارش کی ہے کہ آپ اطمینان رکھیں,آپ کے ساتھ ہم لوگ غلط ہونے نہیں دیں گے لیکن مجلس شوری کے دو تین ممبروں نے اتنے ذمےدار لوگوں کو درکنار کرتے ہوئے اور دارالعلوم دیوبند کے فتوی کے خلاف محض ذاتی دشمنی اور ضد و ہٹ دھرمی کی بنا پر مجلس شوری کے تمام ممبروں کی میٹنگ بلائے بغیر اور مقامی مقتدیون کی رائے جانے بغیر صرف دو تین ممبروں نے پردے کے پیچھے سے کام کررہے ایک ناستک اور بے دین اور ایک مولانا عبید اللہ قاسمی صاحب سے شروع سےمسلکی عداوت و دشمنی رکھنے والے کے اشارے اور شہہ پر ناجائز و غلط طریقے سے مولانا محمد کو اقراء مسجد کی خطابت کا فرضی اور جعلی لیٹر تھما دیا اور سوشل میڈیا پر وائرل کردیا جبکہ اقراء مسجد کی مجلس شوری کے ممبروں اور مقتدیوں کی اکثریت نے 22 ستمبر 2022 کوراعین محلہ میں واقع جناب ہاشم صاحب کے مکان میں شہر کے بہت ہی ذمے دار لوگوں کی موجودگی اور علماء کرام کے متفقہ فیصلے اور دارالعلوم دیوبند کے فتوی کی بنیاد پر مولانا عبید اللہ قاسمی صاحب کی امامت و خطابت کو پہلے سے ہی بحال رکھا ہے, دارالعلوم دیوبند نے اپنے فتوی میں صاف اور واضح طور پر لکھا ہے کہ " خطیب صاحب کی قابل اعتراض تصویر کو وائرل کرنا سخت ناجائز اور حرام ہے, ان سب پر ضروری ہے کہ توبہ و استغفار کریں اور خطیب صاحب سے معافی مانگیں, ورنہ عند اللہ ان کا سخت مواخذہ ہوگا, بہرحال اگر خطیب صاحب نے فی الواقع ماضی کی غلطیوں سے سچی پکی توبہ کرلی ہے اور ان کے ظاہری احوال سے اس کی تائید ہوتی ہے تو اب ان کا بیان سننا اور ان کے پیچھے نماز پژھنا درست ہے, لوگوں کو چاہئے کہ فتنہ پیدا نہ کریں اور اتحاد و اتفاق کے ساتھ رہیں اور اسی امام کے پیچھے نماز ادا کرتے رہیں,
محمد افروز عرف چھوٹو نے آگے کہا ہے کہ میں نے جب چند معتبر اور قابل اعتماد علماء کرام اور مفتی حضرات کے سامنے موجودہ صورت حال میں مولانا عبید اللہ قاسمی صاحب کے خطیب بحال رہتے ہوئے مجلس شوری کے صرف دو تین ممبروں کے ذریعہ غلط طریقے سے مولانا محمد کو اقراء مسجد کا خطیب بحال کئے جانے اور ایسی صورت میں مولانا محمد کے پیچھے نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا تو انھوں صاف طور پر کہا کہ " جب 22 ستمبر 2022 کو علماء کرام نے اپنے متفقہ فیصلے میں مولانا عبید اللہ قاسمی صاحب کی امامت و خطابت کو بحال رکھا جس میں شہر کے مختلف اداروں اور پنچایتوں کے ذمےدارون کے ساتھ اقراء مسجد مجلس شوری کے تمام ممبروں کے دستخط موجود ہیں, جس میں وہ تین ممبروں کے بھی دستخط ہیں جنھوں نے مولانا محمد کو اقراء مسجد کی خطابت کا لیٹر دیا ہے, ان کی اس دو رخی پالیسی کو کیا نام دیا جائے ؟ تمام لوگوں کے متفقہ فیصلے کی بنیاد پر مولانا عبید اللہ قاسمی صاحب نے 23 ستمبر 2022 کو جمعہ کے دن بیان بھی کیا اور جمعہ کی نماز بھی پڑھائی, سارے لوگوں نے مولانا عبید اللہ قاسمی صاحب کا بیان بھی سنا اور ان کے پیچھے نماز بھی پڑھی, کسی قسم کا کوئی اختلاف و انتشار سامنے نہیں آیا,دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ بھی مولانا عبید اللہ قاسمی صاحب کے پیچھے نماز ادا کرتے رہنے کی تائید و حمایت میں ہے, اس اعتبار سے دو تین ممبروں کے ذریعہ چال بازی,جعل سازی اور مکروفریب کرکے مولانا محمد کو خطیب بحال کرنا سراسر ناجائز اور غلط ہے,اب اقراء مسجد میں مولانا عبید اللہ قاسمی صاحب کی اجازت کے بغیر مولانا محمد کے پیچھے جمعہ کی نماز جائز نہیں ہے, اس کے باوجود اگر کوئی پڑھے گا تو اس کو احتیاطاً ظہر کی چار رکعت فرض نماز بھی پڑھنی پڑے گی,
0 Comments