مفتی نذرتوحید علمی،فقہی،تنظیمی اور ایسی تمام تر ضروریات کے وقت ہم سب کے مرجع ہیں:مولانا رضوان دانش مدرسہ خیر العلوم چندوا میں ملی کونسل جھارکھنڈ کے نومنتخب صدر کو استقبالیہ،علماء کا اظہار تہنیت رانچی/چندوا:مفتی نذرتوحید کی شخصیت خصوصی طور پر ہم اہالیان جھارکھنڈ کےلیے ہر موقع اور ہر ضرورت پر علمی،فکری،فقہی و تنظیمی مسائل کے حل کےلیے حل المشکلات کی حیثیت رکھتی ہے۔مفتی صاحب ملت اسلامیہ کے تئیں جس دل دردمند اور فکر اجمند کے مالک ہیں،ان کے تعلق سے یقینی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے: کوئی بزم ہو کوئی انجمن،یہ شعار اپنا قدیم ہے جہاں روشنی کی ملی،وہیں اک چراغ جلا دیا مذکورہ خیالات کا اظہار مدرسہ خیرالعلوم چندوا کے ناظم اور رنگ ساز مسجد رانچی کے خطیب مولانا رضوان دانش ندوی نے کیا۔انہوں نے مفی صاحب کی شخصیت کے تعلق سے کہا کہ ملک بھر کی مختلف ملی تنظیموں میں آپ نے ریاست جھارکھنڈ کی نمائندگی بے لوث ہو کر کی،ان کی بے نفس اور ناموری کی فکر سے کوسوں دور شخصیت کو دیکھ کر ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ: دوچار امیدوں کے دیے اب بھی ہیں روشن ماضی کی حویلی ابھی ویران نہیں ہے انہوں نے مفی صاحب کو ہدیۂ تبریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ مفتی صاحب کی قیادت میں جس طرح جامعہ رشیدالعلوم چترا نے ریاست جھارکھنڈ کا ایک مثالی ادارہ بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے،اسی طرح ملی کونسل بھی ملت کے بے زبانوں کو زبان بن کر ان کے مسائل کے حل کےلیے ایک بے مثال پلیٹ فارم بن کر ابھرےگا۔ اس تعلق سے گفتگو کرتے ہوئے قاضی حفظ الرحمان (سابق نائب قاضی:دارالقضاء پورنیہ) نے کہا کہ آج ہمارے لیے نہایت مسرت و خوش بختی کا لمحہ ہے کہ ہمارے درمیان علمی و تنظیمی؛ہر دو محاذ پر مقبول شخصیت مفتی نذرتوحید موجود ہے۔انہوں نے پرانی یادوں تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ جس زمانے میں ہم لوگ مظاہر علوم سہارن پور میں زیر تعلیم ہوا کرتے تھے،اس زمانہ میں حضرت مفتی صاحب وہیں تدریس کے فرائض انجام دے رہے تھے،اُس وقت بھی مجھے حضرت مفتی صاحب سے اپنی بساط کے مطابق استفادے کا موقع ملا،جس پہ میں نازاں ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ مفتی صاحب اکابر کے ہمیشہ منظور نظر رہے،اکابر نے ان پر ہمیشہ اعتماد کیا،اور ان سے مشاورت کی۔
جامعہ رشیدالعلوم چترا کے صدرالمدرسین و استاذ حدیث مفتی شعیب عالم قاسمی نے ملی تنظیموں کی ضرورت،اہمیت اور اس کے تقاضوں پر اختصار کے ساتھ احادیث کی روشنی میں گفتگو کرنے کے بعد مفتی نذرتوحید کی ذمہ دارانہ طبیعت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں تقریباً ستائیس سالوں سے انہیں کسی صلے کی امید اور ستائش کی خواہش سے بےنیاز ہو کر ملی تنظیموں کے لیے جدوجہد،اسفار اور بھاگ دوڑ کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں،بعض اوقات تو میں بھی ان کا شریک کار اور شریک اسفار رہا ہوں،ہم تھکن کے احساس سے دوچار ہو جاتے ہیں،مگر مفتی صاحب اپنی دھن میں مگن کام کیے چلے جاتے ہیں،چنانچہ مجھے ان کی شخصیت کو دیکھ اور سمجھ کر یہ کہنے میں کوئی باک نہیں ہے کہ ملی کونسل جھارکھنڈ کے عہدۂ صدارت کو ان کی ذات نے ایک وقار بخشا ہے۔گفتگو مکمل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں مفتی صاحب کے شانہ بشانہ آج تک کھڑا رہا ہوں اور آئندہ بھی اپنی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرواتا ہوں،ساتھ آپ تمام سے بھی اس کی اپیل ہے۔ خطبۂ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے ناظم بزم مولانا ابوبکر ندوی(استاذ ادب عربی:مدرسہ خیرالعلوم) قلبی احساسات کو ان الفاظ کا جامہ پہنایا: آج کا دن ہمارے لئے بڑی خوشی سعادت اور نصیب یاوری کا دن ہے کہ ہمارے در میان ملکی سطح پر متعارف ایک ایسی مایہ ناز اور قد آور علمی شخصیت تشریف فرما ہے جس نے ایسے ویرانے میں کہ جہاں جہالت و توہمات کی تیز و تند ہوائیں ایسی سرد اور برفیلی تھیں کہ ہر زبان کو گنگ اور ہر آواز کو خاموش کر دیتی تھی، ایک چراغ لے کر کچھ اس شان تغافل اور شان استغنا کے ساتھ بیٹھ گئے کہ وقت کا ایک تجزیہ نگار چپ چاپ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے، کہ ایسے سنگین حالات میں آخر اس عزلت نشینی کا مطلب کیا ہے ؟ بالآخر مایوس ہو کر جب وہ قلم رکھنے پر آتا ہے تو یکا یک چراغ سے چراغ اور شمع سے شمع اس طرح روشن ہونے لگتی ہے کہ ہر دیکھنے والا دم بخودرہ جاتا ہے۔
وہ مرد آہن کہ جس نے سب کی کڑوی کسیلی سن کر بھی کبھی کسی کی بدخواہی نہ کی ، بلکہ پورے سکون اور دلجمعی کے ساتھ طائف سے واپس آنے والے نبی امی کی سنتوں کو سرمہ نظر اور ورد زباں بنا کر اپنے مشن کے لیے ہی یکسور ہا۔ اور کبھی اس پائے ثبات میں تزلزل نہ آیا۔ قاضی مجاہد الاسلام صاحب کی ملک گیر تحریک میں بحیثیت صدر آپ کی شمولیت پر ہم بے حد مسرور اور شاداں ہیں۔ اور اپنی طرف سے ، ادارے کی طرف سے اور تمام وابستگان کی طرف سے آپ کو ڈھیر ساری نیک خواہشات اور مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ ایں سعادت بزور بازو نیست تانه بخشد خدائے بخشنده ساتھ ہی آپ کی صحت و عافیت ، اور درازی عمر مع استقامت کے لیے دعا گو ہیں۔ ایں دعا از من و از جملہ جہاں آمین باد نوجوان صحافی،شاعر اور ہادیہ ای-میگزین کے سب ایڈیٹر احمد بن نذر نے مفتی صاحب کے علمی خانوادے،پورے خطے خصوصاً متحدہ بہار پر اس کے احسانات،اس کی قربانیوں،اور ملت کے تئیں اس کی فکر مندی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مفتی صاحب کے سبب مظاہر علوم سمیت پرسنل لاء بورڈ اور ملک کی دوسری فعال تنظیموں اور اس سے مربوط افراد و اراکین کے درمیان اس خطے کو کسی حد تک پہچان ملی،اسے جانا گیا اور یہاں کی تاریخ کے ساتھ ساتھ یہاں کے مسائل سے بھی انہیں آگاہی ہوئی۔
صاحب اعزاز،ملی کونسل جھارکھنڈ کے نومنتخب صدر مفتی نذر توحید المظاہری نے اپنی کلیدی گفتگو میں آل ملی کونسل کے قیام،اس کے تنظیمی ڈھانچے میں تبدیلی اور اس کی خدمات میں ایک نمایاں کام”کاروانِ آزادی” نکال کر بابری مسجد کی شہادت کے بعد پورے ہندوستان کے مسلمانوں کو ہمت وحوصلہ دینے کی کوششوں کا ذکر کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اسلام نے ہر جگہ اجتماعیت کی تعلیم دی ہے،پنج وقتہ نمازوں سے لے کر عیدین کے پر مسرت مواقع اس کے عملی مظاہر ہیں۔ انہوں نے مسلمانوں کے مسائل اور ان کے حل سے متعلق کہا کہ ملک میں قائدین کی کمی نہیں ہے،مگر اپنی قیادت کی کمزوریوں نے ہمیں بےدست وپا کر رکھا ہے،خدائے پاک قائدین کو جرأت وقوت بخشے،کہ وہ کھل کر اپنے حقوق کے حصول کےلیے بول سکیں۔
اخیر میں انہوں نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میری مصروفیات اور اعذار اجازت تو نہیں دیتے کہ میں اس دوش ناتواں پر مزید کسی ذمہ داری کا بار اٹھاؤں مگر علماء و دانشوران کے اصرار کے باعث اللہ پر توکل اور آپ تمام حضرات پر اعتماد کرتے ہوئے ہم نے ہامی بھر لی ہے،امید کہ آپ ہر موقع پر جب بھی ضرورت ہوگی،آپ دامے درمے قدمے سخنے بھرپور معاونت فرمائیں گے۔ اس موقع پر مدرسے کے اساتذہ میں سےمولانا محمد سلمان ندوی،مولانا محمد عرفان قاسمی،مولانا محمد اظہار قاسمی،مولانا ظفر اقبال مظاہری،حافظ علیم الدین رشیدی اور عمائدین شہر میں سے حاجی توفیق،محمد طیب،قیصر،عادل،طارق شکیل وغیرہ خصوصی طور پر شریک رہے۔
0 Comments