جامعہ رشید العلوم چترا ختم میں ختم بخاری شریف کا اجلاس منعقد
ختم بخاری شریف کے موقع سے دعائیں قبول ہوتی ہیں:مفتی نذر توحید
چترا(نامہ نگار)اپنی سوسالہ درخشاں تاریخ رکھنے والی ریاست جھارکھنڈ کی معروف دینی دانش گاہ جامعہ رشید العلوم میں ختم بخاری شریف کے اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر صدر اجلاس مفتی نذر توحید المظاہری مہتمم و شیخ الحدیث جامعہ نےآخری درس دیتے ہوئے اپنی مختلف اسناد بیان کیں،اور طلبہ کو اجازت حدیث سے بھی نوازا۔ بخاری شریف کی اہمیت اور صاحب بخاری کی جلالت شان کو بیان کرتے ہوے انہوں نے کہا کہ بخاری شریف سے پہلے امام شافعی ؒبھی موءطا کو اصح الکتب تحت ادیم السماء بعد کتاب اللہ (یعنی آسمان کے نیچے کتاب اللہ کے بعد سب سے صحیح کتاب) فرمایا کرتے تھے،کیوںکہ اس وقت تک امام بخاری کا ترتیب دادہ یہ مجموعہ احادیث منصہ شہود پر نہیں آسکا تھا۔ لیکن بخاری شریف کے آنے کے بعد امت کا یہ اجماعی موقف رہا اور اب تلک ہے کہ یہ اصح الکتب بعد کتاب اللہ تعالی (یعنی اللہ تعالی کی کتاب کے بعد سب سے صحیح کتاب)ہے۔ امام بخاری ؒچھ لاکھ احادیث کے حافظ تھے، جس میں سے انہوں نے بڑی چھان پھٹک کے بعد اپنی اس جامع کیلئے مکررات کو حذف کر کے تقریبا پونے تین ہزار روایات انتخاب فرمایا۔امام بخاری کے حالات زندگی کے متعلق انہوں نے بیان فرمایا کہ ترتیب احادیث کا کام ابن شہاب زہریؒ نے امام بخاری ؒسے پہلے انجام دیا تھا مگر چونکہ اس میں انہوں نے ہو طرح کی روایات بلا تحقیق شامل کر لی تھی نیز اسے فقہی ترتیب پر مبوب بھی نہیں کیا گیا تھا ، اس لئے انکے مرتب کردہ مجموعہ احادیث کو علمی حلقوں میں قبول عام حاصل نہ ہو سکا ۔ گویا یوں کہا جاسکتا ہے کہ ترتیب احادیث کا کام خواہ پہلے ابن شہاب زہری نے کیا ہو ، مگر اس خوش اسلوبی اور عمدگی کے ساتھ اس عظیم الشان امر کی انجادہی امام ہمام محمد بن اسماعیل بخاری کے حصہ میں ہی آئی۔ بخاری شریف کی آخری حدیث پر گفتگو کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ یہ روایت امام بخاری نے مختلف روات سے اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ نقل فرمائی ہے، نیز اس روایت میں موجود لفظ میزان پر گذشتہ ادوار میں بڑے اشکالات ہوتے رہے کہ اعمال کا تولنا نا ممکن ہے ،مگر اس زمانے میں جب کہ خون کے بہائوسے لیکر ہوا کے دبائوتک کو ناپنا بسہولت ممکن ہے، کوئی اشکال باقی نہیں رہ جاتا ۔ان کے علاوہ بھی انہوں نے فن حدیث کی مختلف باریکیوں ، نکات ، رموز و اشارات سے بھی طلبہ و اہل علم کو آگاہ فرمایا۔انہوں نے اس مجلس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے اکابر علماء و صلحاء کا یہ تجربہ رہا ختم کے بخاری شریف کی برکت سے دعائیں قبول ہوتی ہیں،یہی وجہ ہے کہ کسی ناگہانی پریشانی اور آفت کے موقع پر مظاہر علوم سہارنپور اور دارالعلوم دیوبند میں آج بھی ختم بخاری شریف کروا کر اس کے دفع اور اس سے حفاظت کےلیے دعا کا معمول ہے۔
جامعہ کے صدر المدرسین و استذ حدیث مفتی شعیب عالم قاسمی نے وحی کی متعدد اقسام ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ہر وہ بات جو قرآن و حدیث کے خلاف ہو،خواہ کسی کی بھی رائے اور کسی کا بھی خیال ہو،قابل رد اور لائق ترک ہے۔جس حکم اور جس رائے کی سند صحابۂ کرام کی مقدس جماعت سے ہوتے ہوئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک نہ پہنچتی ہو،وہ واجب الترک اور لایعنی و فضول ہے۔ جامعہ کے استاذ حدیث و تفسیر مفتی ثناءاللہ مظاہری نے روایات اور احادیث کی جمع وترتیب میں اٹھائی گئی محدثین کی جانفشانی اور محنت و مشقت تذکرہ کیا۔نیز انہوں نے کہا قرآن کریم کی شرح احادیث ہیں،چنانچہ صرف قرآن کریم پر اکتفاء کرکے احکام کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا ممکن نہیں ہے۔انہوں مثال سے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم میں نماز کی فرضیت تو موجود ہے،مگر کب کس وقت کتنی رکعتیں پڑھنی ہیں،اس کےلیے ہمیں ذخیرۂ احادیث سے رجوع کرنا ہوگا،ایسے ہی زکوۃ کی اہمیت اور اس کی عدم ادائیگی پر وعید تو قرآن میں موجود ہے،مگر زکوۃ کب فرض ہوتی ہے؟کتنے مال پر کتنا زکوۃ کی ادائیگی ہوگی،یہ توضیح تو احادیث میں ہی موجود ہے۔ایسی ہی انہوں مزید کئی مثالوں سے یہ واضح کیا کہ قرآن کریم کی تشریح احادیث سے ہی ہوتی ہے،لہذا احکام شریعت کے جاننے سمجھنے کے باب میں کبھی بھی روایات مطہرہ سے مستغنی نہیں ہوا جا سکتا۔ساتھ ہی انہوں نے تمام مساجد میں درس حدیث و تفسیر کے حلقے قائم کرنے پر بھی زور دیا۔ جامعہ کے ہی استاذ حدیث و تفسیر مفتی ضیاءالحق قاسمی نے حدیث پاک کی روشنی میں کہا کہ حجۃ الوداع کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو جو بار امانت سونپا تھا،وہ علماء،مفسرین،محدثین جیسے پاکیزہ نفوس سے ہوتا ہوا آج آپ طلبہ تک پہنچا ہے،اب آپ کو یہ امانت پوری ذمہ داری کے ساتھ اپنے بعد والوں کو منتقل کرنا ہے۔ دارالقضاء ہزاریباغ کے قاضئ شریعت اور دارالعلوم مالتی پورہ بنگال کے سابق شیخ الحدیث مفتی ثناءاللہ قاسمی نے سورۂ فاتحہ کی آخری آیت کی روشنی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قرآن میں اللہ نے ایک طبقے پر اپنے غصے کا اظہار فرمایا اور ایک طبقے کو گم راہ قرار دیا،ان میں سے پہلا طبقہ یہود اور دوسرا نصاریٰ کا ہے،مگر “مغضوب علیہم” مصداق ہر وہ شخص اور جماعت ہے جو جان بوجھ کر اللہ اور رسول کے کلام میں تحریف کی کوشش کرے۔نیز انہوں نے کہا کہ دین کی ترویج اور تبلیغ کےلیے جو بھی جائز اور درست طریقے اختیار کیے گئے،وہ مستحسن ہے،تاہم کسی کو بھی یہ حق نہیں ہے کہ صرف کو حق پر عمل پیرا سمجھے اور دوسروں پر تنقید یا ان کی تنقیص کرے۔ مدرسہ مفتاح العلوم بگریڈیہہ کے مہتمم مولانا زاہد حسامی نے حدیث پاک کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حدیث کی رو سے طلب دنیا کی خاطر علم دین کا حصول مذموم ہے،لہذا آپ تمام طلبہ اپنی نیتیں درست کر لیں،تاکہ میدان عمل میں بھی آپ کامیاب و بامراد ہو سکیں۔ ان کے علاوہ مولانا حامد قاسمی(سابق متولی جامع مسجد چترا)،مولانا مرتضی مظاہری (مدرسہ مظاہر الاسلام سمری)،مولانا عبیداللہ مظاہری قاسمی (ناظم مدرسہ رحمت العلوم جوری) اور مولانا اسرائیل مظاہری ہولمگڑا وغیرہ نے بھی اظہار خیال کیا۔ اس موقع پر جن 18 طلبہ نے دورۂ حدیث شریف تکمیل کی اور بخاری شریف کے آخری درس میں شامل ہو کر اجازت حدیث اور دستار فضیلت حاصل کی،ان میں مولوی محمد نوراللہ رشیدی رانچوی،مولوی محمد ابو صالح رشیدی ہزاریباغی،مولوی رضوان اللہ تابش رشیدی گریڈیہوی،مولوی محمد عکرمہ رشیدی کوڈرماوی،مولوی محمد عمران رشیدی کونچی،مولوی محمد عرباض رشیدی برواڈیہہ،مولوی محمد جہانگیر عالم رشیدی گریڈیہوی،مولوی جسیم الدین رشیدی رانچوی،مولوی شاہد ظفر رشیدی برواڈیہہ،مولوی عبدالعلیم رشیدی رام گڑھی،مولوی محمد فہیم الدین رشیدی گیاوی،مولوی محمد تسلیم انصاری رشیدی گریڈیہوی،مولوی محمد ابوبکر رشیدی،مولوی محمد ذکی اللہ رشیدی سمریاوی،مولوی محمد سلمان رشیدی ہزاریباغی،محمد سلمان بن ابوالدرداء رشیدی چتروی،مولوی محمد توصیف عالم رشیدی کساری،مولوی محمد عزیر عالم رشیدی سنگھانی کے نام شامل ہیں۔ اجلاس میں عمائدین شہر کے علاوہ قرب و جوار سے متعدد ذمہ داران اور ایک جم غفیر نے شرکت کی۔مجلس کا آغاز مولوی غفران رانچوی سے کی تلاوت سے ہوا اور انتظامی امور کے فرائض مولانا آفاق عالم مظاہری،مفتی عباداللہ المظاہری،مولانا محمد اسامہ صادق المظاہری،مفتی عالمگیر اشرف المظاہری،مولانا اقبال نیر المظاہری،مفتی غلام سرور المظاہری،مفتی قیصر عالم قاسمی،مولانا وحافظ حبیب اللہ قاسمی،مولانا و حافظ اشفاق احمد المظاہری،قاری سہیل احمد المظاہری،مفتی عمار قاسمی،مولانا عبدالغفور رشیدی،ماسٹر فیصل،مفتی محمد بن نذر رشیدی ندوی،ماسٹر محمد سنجیر،مولوی عزیر رشیدی،مولانا محمد خالد المظاہری وغیرہ نے پوری مستعدی کے ساتھ انجام دیے۔مذکورہ تفصیلات جامعہ کے ناظم شعبۂ تنظیم و ترقی مولانا شعیب اختر مظاہری نے فراہم کیں۔
0 Comments