مرکزی مجلس علماء جھارکھنڈ ، جی ہاں مرکزی ، مجلس ، علماء ، اور جھارکھنڈ ، عظمت و رفعت میں اس نام کا ایک ایک لفظ اپنی پہچان آپ رکھتا ہے شوشل میڈیا کے ایک بڑے پلیٹ فارم پہ بڑے گروپ ، بڑے رفقاء بڑے شرکاء معزز و مکرم علماء کرام و تعلیم یافتہ دانشوران عظام سے بھرپور ایک طرح کی درسگاہ سے استفادہ و استفاضہ کا موقع ہاتھ آنا یقینا کسی نعمت عظمی سے کم نہیں ہے
اتنا علم تو پہلے ہی سے تھا کہ گروپ مرکزی مجلس ایک باغ و بہار اور چمن لالہ زار ہے اس کے سبھی ممبران کھلتے گلاب اور ہر گل را رنگ و بوئے دیگر شود کے مصداق ہیں پر اس میں شرکت کے بعد پتہ چلا کہ اس کے پس پردہ بزرگان دین کا وہ عظیم ترکہ پوشیدہ ہے جس کے اصول و ضوابط قواعد و قوانین اغراض و مقاصد سرپرستان ذمداران اراکین و منتظمین اور ان سب کی منظم و مرتب تدوین و تربیت ہی اس کے علو مرتبت کی غمازی کر رہی ہے اور تب ہی محسوس ہوا کہ صحیح معنوں میں آج قوم و ملت کو جس شیئ کی سب سے زیادہ سخت ضرورت ہے وہ یہی مراکز و مجالس ہیں
الحمدللہ مجلس کی مناسبت سے سال رواں کے ابتداء ہی سے اس کی تعمیر و ترقی کے لئے ایک چہل پہل دیکھی جا رہی ہے اللہ تعالٰی اسے قائم و دائم رکھے اور جو حضرات اسے تقویت پہونچانے میں کوشاں ہیں رب ذوالجلال ان کی کوششوں کو قبول فرما کر مجلس کو بلندیاں اور انہیں جزائے خیر عطا فرمائے آمین
آئے دن گروپ میں چھوٹی موٹی چہ میگوئیاں ہوتی رہتی ہیں اور ہوتی ہی رہیں گی لیکن جہاں اختلافات وقتی طور پر جنم لیکر دفن ہو جاتے ہیں وہاں کانٹوں سے بھی پھول نکل آتے ہیں جب کہ اس کے برعکس پہ سر سبز و شاداب ہرے بھرے لہلہاتے باغ باغیچے اجڑے چمن میں تبدیل ہو جاتے ہیں جس موافقت و مخالفت کا معیار ذاتی عصبیت سے بالا تر ہو کر اللہ و رسول قرآن و حدیث اور اسلاف کے اقوال و افعال کو بنایا جاتا ہے وہی اختلافات رحمت ہوتی ہیں افسوس صد افسوس آج تقریبا پوری امت مسلمہ میں انفرادی رنجش کا اثر اجتماعی امور پر دکھتا ہے جس کا خمیازہ ملک و ملت سمیت ہم سب کو برسہا برس سے بھگتنا پڑ رہا ہے
از ابتداء تا انتہاء نئے انتخاب اور اس کی پوری کاروائی کے حسن و جمال اور اس کی خوبصورتی کو اگر کوئی لکھنا پڑھنا سیکھنا سمجھنا یا اس پہ عمل کرنا چاہیں تو صدر محترم جناب حضرت مولانا صابر صاحب دامت برکاتہم کا وہی جملہ کافی ہے جس میں حضرت نے اتنے بڑے ہونے کے باوجود اپنے بڑوں کی رہبری اور ان کے تجربوں سے مکمل طور پر فائدہ حاصل کرنے کی بات ہے
امت پہ روز بروز اور پے در پے آ رہے حالات اظہر من الشمس ہیں ایسے نازک مواقع میں کسی بھی غیر مناسب معاملات پر سب کی حسرت بھری نگاہیں اپنے بڑے بزرگوں کمیٹیوں و تنظیموں ہی کی طرف اٹھتی ہیں لہذا دیگر محاذوں کی طرح مرکزی مجلس کو بھی استحکام و استقلال بخشنا اپنا ایک فریضہ ہے جسے فقط اتحاد ہی کی بنیاد پہ انجام دیا جا سکتا ہے
اللہد تعالٰی مجلس کے بانیین کو جزائے خیر عطا فرمائے مرحومین کی مغفرت فرما کر جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے آمین موجودین کی عمریں دراز کرتے ہوے ان کا سایہ ہم سب پر تا دیر قائم و دائم فرمائے ثم آمین چھوٹے بڑے سبھی متعلق کی معمولی و غیر معمولی ہر نقل و حرکت کو قبول فرما کر مجلس کو اپنے اغراض و مقاصد میں کامیاب و کامراں بنائے آمین ثم آمین یا رب العلمین الوداع
0 Comments